پاکستان میں بلیک آسٹرولورپ اور اس کے حقیقی پہلو

بلیک آسٹرولورب آسٹریلیا میں پائی جانے والی مرغی ہے جو کالے رنگ کے ساتھ سبز رنگ کی شیڈ دیتی ہے چونچ ٹپ بلیک ہوتی ہے پاوں اور ٹانگیں کالے رنگ میں دکھتی ہیں۔ ایک دن کے چوزے کا رنگ اوپر سے بالکل بلیک اور نچلے پر سفید شیڈ کے ساتھ نظر آتے ہیں۔ آسٹریلیا میں اسے نیشنل برڈ کی حیثیت بھی حاصل ہے۔ آسٹرولورپ مرغی کی ہیریٹیج بریڈ سے جو پہلی نسل آگے نکلتی ہے اسے کمرشل بلڈ لائن کہتے ہیں جس سے 200 سے 250  انڈے سالانہ حاصل کئے جا سکتے ہیں اور کمرشل بریڈ سے مزیڈ ری بریڈنگ کے ذریعے اتنی پیداوار حاصل نہیں کی جا سکتی۔

پاکستان  میں پچھلے کچھ سالوں سے آسٹرولورپ پر کام شروع کیا گیا ہے۔ کیونکہ پاکستان میں سب سے پہلے  2014  میں  ایوب ریسرچ سینٹر یونیورسٹی آف ایگیریکلچر فیصل آباد میں اس بریڈ پر کام کیا گیا تھا جو فیصل آباد میں گرم موسم میں ٹھیک طرح سے کامیاب نہ ہو سکی تھی۔ پھر اسے یہاں سے شفٹ کر کے آزاد کشمیر اور اسلام آباد ریسرچ سینٹرز میں منتقل کیا گیا جہاں کے ٹھنڈے اور معتدل موسم میں بہترین پیداوار حاصل کی گئی۔

مرغی کی فارمنگ ہمیشہ اس لئے کی جاتی ہے اور اسے کاروبار سے اس لئے منسلک کیا جاتا ہے تاکہ مرغی سے انڈہ اور گوشت حاصل کر کے انسانی جسم کے لئے پروٹین حاصل کی جائے۔ اور پوری دنیا میں فارمنگ صرف اسی حصول کے لئے کی جاتی ہے۔

اور بہترین معیار کا چوزہ حاصل کرنے کے لئے الگ سے بریڈنگ کمپنیاں کام کر رہی ہوتی ہیں جن کی سالوں کی محنت کے بعد ایک تندرست اور زیادہ پیدا وار دینے والی کمرشل بریڈز حاصل کی جاتی ہیں۔

پاکستان میں وقت گزرنے کے ساتھ آسٹرولورپ مرغی عام عوام تک پہنچنا شروع ہوئی اور اس کی مشہوری کے لئے سوشل میڈیا کا استعمال کیا گیا جہاں اس کی مختلف خصوصیات کے اوپر بات کرتے ہوئے چوزہ اور انڈہ مہنگے داموں فروخت کیا گیا جس سے چند مخصوص لوگوں  نےخوب منافع حاصل کیا اور 3 سے 4 سال میں اسے پاکستان میں چھوٹے درجے پر عام کرنے پر توجہ دی گئی۔

اس کی مارکیٹ میں شہرت کے حوالے سے اگر بات کی جائے تو سوشل میڈیا ذرائع کے مطابق تحقیق سے پتہ چلتا ہے ۔ کہ  پاکستان میں پائی جانے والی آسٹرولورپ مرغی کی بریڈ پر لوگوں کو بہت زیادہ مس گایئڈ کیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا کی مختلف ویڈیوز اور انٹرویوز کو دیکھتے ہوئے اس مرغی پر راتوں رات امیر بننے کے لئے غلط پراپیگنڈا کا استعمال کیا گیا ہے۔ جیسے،

آسٹرولورپ کی چند مرغیاں رکھنے سے لاکھ پتی بن جائیں۔

آسٹرولورپ مرغی سال میں 300 سے زائد انڈہ دیتی ہے

آسٹرولورپ مرغی کا انڈہ 70 روپے  اور چوزہ 150 روپے کا سیل کر کے لاکھوں کمائیں اور امیر بن جائیں۔

اب یہاں پر ہمیں یہ دیکھنا ہو گا کہ

کیاپاکستان میں آسٹرولورپ کی مرغی پر کمرشل فارمنگ کی جا سکتی ہے جیسے برائلر یا لیئر کی فارمنگ ہوتی ہے۔

پاکستان میں آسٹرولورپ مرغی کی پیداوار کس حد تک ہے۔

اس کی بریڈز کہاں تک کارآمد ہے کہ جس سے اچھی نسل کا چوزہ حاصل کیا جائے۔

ان سب سوالات کو دیکھتے ہوئے سب سے پہلے پاکستان میں پائی جانے والی نسل پر بات کرتے ہیں۔ پاکستان میں آسٹرولورپ کی جو نسل چل رہی ہے اس نسل کے ماں باپ 2013 یا 2014 میں سرکاری طور پر ریسرچ سینٹرز میں منگوائے گئے تھے یا آزاد کشمیر میں دوسری دفعہ منگوائے گئے تھے جو نسلی طور پر پیور بلڈ لائن میں تھے۔ پھر اس کی پروڈکشن حاصل کر کے اسے عام عوام تک پہنچا دیا گیا۔ اور اس کی ری بریڈنگ اور مزید آج تک سلسلہ وار ری بریڈنگ کا کام شروع کر دیا گیا۔ جسے بریڈنگ کی مطلوبہ سائنسی نقطہ نظر سے  پورا نہیں کیا گیا۔ اور عام عوام میں پہچنے کے بعد اس کو بطور بریڈر گھریلو مرغبانی یا دیہاتی مرغبانی جیسے گھر کا صحن یا چھت کا استعمال کرتے ہوئے تیار کیا گیا۔ اور ایک ہی نسل سے کوئی دسیوں دفعہ ایک ہی ماں باپ سے چوزہ حاصل کر کے آگے بڑھایا گیا۔

جس سے اس کی پیداوار، گروتھ بتدریج کم ہوتی گئی۔ اور آسٹرولورپ مرغی پروڈکشن کے حوالے سے گولڈن مصری کے برابر یا اس سے بھی کم ہو کر 45 سے 60 فیصد تک ہو گئی۔

اس لئے یہ گمان پیدا کر لینا کہ آسٹرولورپ مرغی سال میں 300 سے زائد انڈہ دیتی ہے بالکل  غلط ہے

جیسےوایئٹ  لیئر مرغی پر انڈہ حاصل کرنے کے لئے فارمنگ کی جاتی ہے ایسے کسی بھی صورت آسٹرولورپ مرغی پر فارمنگ کرنا بہت مشکل ہے اور پوری دنیا میں کہیں بھی آسٹرولورپ مرغی پر کمرشل فارمنگ نہیں کی جاتی۔ کیوں کہ یہ ایک جنگلی مرغی کی کمرشل بریڈ ہے جو کنٹرولڈ یا سیمی کنٹرولڈ شیڈ میں زیادہ سے زیادہ  پروڈکشن  نہیں دے سکتی۔ اگر دنیا میں اس پر فارمنگ کی جاتی ہے وہ گھریلو مرغبانی کے طور پر 50 یا ساٹھ مرغی رکھ کرفری رینج  فارمنگ کی جاتی ہے جس سے گھریلو ضرورت کے مطابق شوقیہ رکھا جاتا ہے۔ یا اسے سائنٹفک ادارے ریسرچ کے حوالے سے ہائبرڈ بریڈز تیار کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ کیونکہ ایک تو اس کے انڈے کا سائز ایک جیسا نہیں ہوتا اور دوسرا اس کا انڈے کا رنگ ایک جیسا نہیں ہوتا۔ جس کی وجہ سے یہ بریڈ تجارتی پیمانے پر فلاپ سمجھی جاتی ہے۔

پاکستان میں ری بریڈنگ کے اوپر ری بریڈنگ سے نسل آگے بڑھائی جا رہی ہے جس کے مطابق اسے ہیریٹیج یا پیور بلڈ لائن کا نام استعمال کرتے ہوئے فروخت کرنا سراسر ظلم ہے۔  کیونکہ پاکستان میں ہیریٹیج پیور بلڈ لائن میں کہیں بھی بریڈر تیار نہیں کیا گیا ۔بریڈر تیار کرنے کے لئے سرکاری سطح پر ریسرچ ادارے یا بریڈنگ کمپنیاں اپنی خدمات سر انجام دیتی ہے لیکن پاکستان میں اس سطح پر کہیں بھی یہ کام نہیں کیا جا رہا۔

پاکستان میں حالات حاضرہ کے مطابق پڑھا لکھا نوجوان بڑی تعداد میں بے روزگار ہے۔جو اپنی معاشی حالت کو بہتر کرنے اور اسے مستحکم کرنے کے لئے کسی کام، کاروبار کا سوچتا ہے تو وہ سب سے پہلے سوشل میڈیا کا سہارا لیتا ہے کہ کون سا کام شروع کر کے بہتر روزگار کمایا جا سکتا ہے۔ تو جب سوشل میڈیا پر چند مرغیوں سے راتوں رات امیر بننے کے حوالے سے آسٹرولورپ مرغی  پر مختلف ویڈیوز دیکھتا ہے اور مارکیٹ میں انڈے کا ریٹ اور چوزے کا ریٹ دیکھتے ہوئے مکمل علم نہ ہونے سے آسٹرولورپ کا چوزہ خرید کر اپنے گھر کے صحن یا چھت پر پالنے کا پروگرام بنا لیتا ہے جسے وہ بہت آسان سمجھتا ہے۔اور بریڈر تیار کرنا شروع کر دیتا ہے۔ جس میں وہ پولٹری معاملات پر عبور نہ ہونے کی وجہ سے بروڈنگ کے دوران ہی اپنا نقصان کر بیٹھتا ہے۔

پاکستان میں موجودہ تحقیق کے مطابق جو شواہد سامنے آئے ہیں ان کے مطابق آج تک کسی نے ایک سال تک مرغی سے پیداوار حاصل نہیں کی۔

پاکستان میں جن لوگوں تک یہ مرغی تیار ہوئی ہے ان کے مطابق مرغی پانچویں مہینے کے آخر میں انڈہ دینا شروع کرتی ہے اور ہفتے میں 3 یا 4 انڈے سے شروع ہوتی ہے جو مختلف اوقات میں انڈہ دینا بند بھی کر دیتی ہے یا پھر وقفے کا دورانیہ بڑھا کر انڈہ دیتی ہے جو اسی طرح 40 سے 45 فیصد پروڈکشن کے ساتھ 3 مہینے تک انڈہ دیتی ہے پھر 3 یا 4 ماہ کے بعد مسلسل کئی دنوں تک انڈے دینا بالکل چھوڑ دیتی ہے جس کی وجہ سے فارمر اضطراب میں ہوتا ہے کہ آیا مرغی کو آگے تک رکھا جائے یا مارکیٹ میں بطور بریڈر سیل کر دیا جائے  زیادہ تر لوگوں کو دیکھا گیا ہے کہ 9 ماہ عمر سے لے 12 ماہ عمر تک بریڈر برائے فروخت کے اشتہار چلا دئے جاتے ہیں جس کی وجہ کم پروڈکشن یا انڈے کا ایک دم رک جانا ہوتا ہے۔ اس لئے ایک سال تک بہت کم لوگ اسے لے جا پاتے ہیں۔

مارکیٹ کے حوالے سے اس مرغی پر زیادہ تر وہ لوگ کام کر رہے ہیں جو بالکل نئے ہیں جو 50 کی تعداد سے لے کر 500 یا اس سے زائد کا فلاک یہ سوچ کر تیار کرتے ہیں کہ فرٹائل انڈہ حاصل کر کے ایک انکوبیٹر خرید کر چوزہ مارکیٹ میں سیل کیا جائے اور زیادہ منافع حاصل کیا جائے۔ جو عموما لوگ ایسا  کر رہے ہیں اور آسٹرولورپ کو رونق  بخشی ہوئی ہے۔

بلک تعداد کی مارکیٹ کے حوالے سے اگر بات کی جائے تو اس کی مارکیٹ زیادہ تر بروکر حضرات کے قبضے میں ہے جو مارکیٹ سے انڈہ خرید کر کسی کمرشل ہیچری سے ہیچ کرواتے ہیں یا اپنے انکوبیٹر سے چوزہ نکلواتے ہیں یا پھر چوزہ لوگوں سے بلک میں خرید کر زیادہ سے زیادہ ریٹ پر ان لوگوں میں فروخت کیا جاتا ہے جو بالکل نئے ہیں اور اس بریڈ کی جانکاری پر مکمل عبور نہیں رکھتے۔ جو صرف اسےبطور بریڈر تیار کر کے فرٹائل انڈہ اور چوزہ سیل کررہے ہیں۔

مارکیٹ میں آسٹرولورپ مرغی پر بڑی انویسٹمنٹ وہ لوگ کرتے نظر آ رہے ہیں جن کے پاس زیادہ سرمایہ ہے اور پولٹری سے پوری طرح آگاہی نہیں رکھتے جو ایک چھوٹی سی مارکیٹ کو دیکھتے ہوئے اس کے انڈے اور چوزے کے زیادہ ریٹ کی وجہ سے بڑی تعداد میں چوزہ ڈالتے نظر آ رہے ہیں۔

تو آسٹرولورپ کی فارمنگ میں جو لوگ نظر آرہے ہیں وہ بالکل نئے لوگ ہیں جو بروڈنگ، گروتھ اور پیداوار کے حوالے سے مکمل آگاہی نہیں رکھتے بلکہ سوشل میڈیا پر ایک چلتا ٹرینڈ دیکھ کر اس میں اپنا وقت اور پیسہ ذائع کر رہے ہیں۔ صرف وہ لوگ فائدہ اٹھا رہے ہیں جو لوگ اس چلتے ٹرینڈ کو دیکھتے ہوئے 100 سے 1000 مرغی تیار کر کے بیٹھے ہوئے ہیں اور اس جزوقتی چلتے ٹرینڈ سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

ہمیں آسٹرولورپ مرغی پر فارمنگ شروع کرنے سے پہلے چند باتوں پر غور کرنا ضروری ہے جیسے،

کیا پاکستان میں آسٹرولورپ مرغی ہیریٹیج پیور بلڈ لائن میں سرکاری طور پر مل رہی ہے یا کوئی مستند کمپنی فراہم کر رہی ہے۔

کیا دنیا کے کسی ملک میں تجارتی پیمانے پر آسٹرولورپ مرغی تیار کی جا رہی ہے۔

کیا پاکستان میں اس کے اوپر بڑے پیمانے پر فارمنگ کامیاب ہو سکتی ہے۔

کیا یہ مرغی 300 سے زائد انڈہ فراہم کر رہی ہے۔

اگر درج بالا تمام معلومات کے مطابق خصوصیات حاصل ہوتی ہیں پھر تو اس پر کامیاب  فارمنگ ممکن ہے اگر یہ عام مرغی کے برابر یا اس سے کم پیداوار دے رہی ہے تو اس پر نئے لوگ اپنا وقت، پیسہ اور توانائی استعمال نہ کریں۔ ہمیں آج سوچنا ہو گا کہ ہماری فلاح اور معاشی خوشحالی کس کام میں ہے۔ جتنی توانائی اور توجہ ایک دوسرے کو دیکھتے ہوئے آگے پیچھے دوڑ میں لگے ہوئے ہیں اس سے بچنا چاہیئے اور ایک دوسرے کو محفوظ رکحنے میں ایک عملی کردار ادا کرنا چاہئے۔

تو ان لوگوں سے گذارش ہے کہ دیکھا دیکھی کام کو ترجیح دینے کے بجائے اس کام پر یا فارمنگ پر توجہ دینی چاہیئے جو دیر پا ہو، مستقل ہو، اچھی پیداوار ہو اور منافع بخش ہو۔ ابھی وقت ہے کہ ہمیں آسٹرولورپ کے اضطراب سے باہر آ کر ان بریڈز پر توجہ دیں اور محنت کریں جو آسٹرولورپ سے 100 گناہ زیادہ بہتر ہیں  جیسے 90 فیصد سے زائد انڈہ دینے والی بریڈز بھی موجود ہیں جنہیں ہم نے مکمل طور پرنظر انداز کیا ہوا ہے جن میں آرآئی آر کمرشل، پلائی ماوتھ کمرشل بارڈ  اور دیگر کراس بریڈز وغیرہ شامل ہے جو زیادہ سے زیادہ 300 یا 300 سے زائد تک انڈہ دینے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے اس کی طرف توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔ جس کے اوپر ایک مکمل اور مفصل نوٹ ضرور شیئر کیا جائے گا۔

About Author

Leave a Reply

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *